Results 1 to 7 of 7

Thread: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    اللہ سے ڈرنے والوں پررØ+متوں Ú©Û’ دروازے Ú©Ú¾Ù„ جاتے ہیں

    قرآن پاک میں ارشادباری تعالیٰ ہے، ترجمہ ’’اﷲتعالیٰ سے ڈروجس طرØ+ ڈرنے کا Ø+Ù‚ ہے۔‘‘(سورہ آل عمران )
    اللہ کا ڈر پیدا کرنے کا ایک اہم سبب عقیدۂ آخرت ہے ،ہر فرد کواگلے جہان میں اچھے عمل کا اچھا اور برے عمل کا برا بدلہ ملے گا
    تقویٰ Ú©Û’ ایک معنی ڈرنے Ú©Û’ او رخوف Ú©Û’ ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ سے ڈرواور خوف وخشیت اختیا رکرو،کسی Ø+الت میں بے فکر ہوکر مت بیٹھو ،خواہ دولت مند ہو،خواہ مفلس ہوہرØ+الت میں اﷲتعالیٰ کاڈرانسان کورہناچاہیے ۔تقویٰ کسے کہتے ہیں؟یہی سوال Ø+ضرت ابی کعب رضی اﷲتعالیٰ عنہ Ù†Û’ Ø+ضورنبی کریم ﷺسے پوچھا کہ یارسول ﷺتقویٰ (اﷲ تعالیٰ کاڈر)کسے کہتے ہیں؟Ø+ضورنبی کریم ï·ºÙ†Û’ ارشاد فرمایا:کیا تم کبھی کانٹووالے جنگل سے گزرے ہو؟عرض Ú©ÛŒ :جی ہاں آپ علیہ السلام Ù†Û’ پوچھا!کیسے گزرتے ہو؟عرض Ú©ÛŒ !جب کانٹا دیکھتا ہوں تواپنے جسم اور Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº کوبچاکرنکلتا ہوں تاکہ Ú©Ù¾Ú‘Û’ نہ پھٹیں اور جسم زخمی نہ ہو ۔آپ علیہ السلام Ù†Û’ ارشادفرمایا یہی تقویٰ یعنی اﷲکا ڈرہے۔

    (تفسیر درمنشور)معلوم یہ ہواکہ اﷲتعالیٰ کاخوف اور ڈراِس چیز کانام ہے کہ اپنی دُنیاوی زندگی کاسفر اس طرØ+ مکمل کیاجائے کہ ہر اس فعل سے اپنے آپ کوبچایاجائے جس سے ایمان خراب ہوتا ہے۔اگر غورکیاجائے تو جتنے جرائم اور گناہ ہیں وہ اﷲکے ڈرسے ہی ختم ہوتے ہیں ،جرائم کونہ پولیس روک سکتی ہے اورنہ کوئی اور طاقت اور نہ ہی ہتھیار،جب تک دل میں ڈراور خوف خداوندی نہ ہوگا آدمی جرائم سے بازنہیں رہ سکتا ۔یعنی جس Ú©Û’ دل میں اﷲکا خوف وڈرہوتا ہے اور آخرت Ú©ÛŒ فکر ہوتی ہے وہ رات Ú©Û’ اندھیرے میں اُٹھتا ہے ،اپنے گناہوں سے توبہ کرتاہے ،دنیا Ú©ÛŒ معمولی سی لذتو Úº یاچھوٹی چھوٹی ضرورتوں Ú©ÛŒ خاطر گناہوں کا مرتکب ہوجا نا بہت نقصان Ú©ÛŒ بات ہے ،عام طورپر انسان یالذت Ú©ÛŒ خاطر گنا ہ کرتاہے یا ضرورت Ú©ÛŒ خاطرگناہ کا ارتکاب کرتاہے ØŒØ+ضرت اØ+نف بن قیس تابعی رØ+Ù…Ûƒ ُاﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ Ø+ضرت عمررضی اﷲتعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ Ù…Ø+فل میں بیٹھے تھے ØŒØ+ضرت عمر Ø“ Ù†Û’ ان سے پوچھا بتا ÙˆÙ” ،جاہل کسے کہتے ہیں ؟انہوں Ù†Û’ جواب دیا ØŒØ+ضرت ،جو بندہ اپنی دنیا Ú©ÛŒ خاطر اپنی آخرت Ú©Ùˆ تباہ کربیٹھے ،اسے جاہل کہتے ہیں ،پھر Ø+ضرت عمر Ø“ Ù†Û’ فرمایا کیامیں آپ Ú©Ùˆ بتاؤں کہ اجہل (سب سے بڑاجاہل )کون ہے؟انہوں Ù†Û’ کہاجی ہاں Ø+ضرت ضروربتائیں آپؓ Ù†Û’ فرمایا،جوانسان دوسروں Ú©ÛŒ خاطراپنی آخرت تباہ کربیٹھے اسے اجہل کہتے ہیں ۔دوبنیادی باتیں ہیں ایک دل میں اﷲکاڈر،دوسراآ ®Ø±Øª Ú©Û’ عقیدے Ú©ÛŒ مضبوطی جوکچھ دنیا میں کررہاہوں وہاں جاکر مجھے اس کاجواب دینا ہے۔یہ عقیدہ جب ایک مومن Ú©Û’ دل میں جما ہواہوتو وہ جرأت وہمت نہیں کرسکتا ہے خیانت وجرائم Ú©ÛŒ Û”

    انسان Ú©Û’ اندرجب اللہ کا ڈر پیدا ہو جاتا ہے تو اس Ú©ÛŒ زندگی میں ایک عظیم انقلاب آجاتا ہے اس Ú©ÛŒ زندگی میں بہت سی خوشگوار اور عمدہ تبدیلیاں آجاتی ہیں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں ان باتوں Ú©ÛŒ نشاندہی فرمائی ہے جو اللہ سے ڈرنے Ú©Û’ نتیجہ میں سامنے آتی ہیں ایسا شخص اللہ پر پختہ ایمان رکھتا ہے، پابندی سے نماز ادا کرتا ہے Û”â€™â€™ÙˆÙ…Ù…Ø§Ø±Ø²Ù‚Ù†Û Ù… ینفقون‘‘ جو Ú©Ú†Ú¾ اللہ Ù†Û’ اسے دیا اس میں سے خرچ کرتا ہے زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔’’والموفو Ù† بعہدہم اذا عاہدوا‘‘ جب وعدہ کرتے ہیں تو پھر ایسے لوگ وعدہ پورا کرتے ہیں۔ ’’والصابرین فی الباساء والضراء Ùˆ Ø+ین الباس‘‘۔اور اللہ سے ڈرنے والے لوگ جب تنگ دستی میں مبتلا ہوتے ہیں یا بیماری اور مصیبت میں گھر جاتے ہیں تو صبر کرتے ہیں اور ثابت قدم رہتے ہیں۔

    Ø+ضرات صØ+ابہ کرامؓ اور Ø+ضرات تابعین Ú©ÛŒ یہ عادت رہی ہے کہ جب ایک دوسرے سے رخصت ہوتے تھے توکہتے تھے کہ Ú©Ú†Ú¾ نصیØ+ت کیجئے،چھوٹے اپنے بڑوں سے نصیØ+ت Ú©ÛŒ فرمائش کرتے تھے اور بڑے اپنے چھوٹوں سے نصیØ+ت طلب کرتے تھے۔عام طورسے سلف Ú©ÛŒ یہ نصیØ+ت ہوتی تھی کہ ’’اُوْصِیکُم تَبِقْوَی ْاﷲ‘‘میں تمہیں تقویٰ اختیارکرنے Ú©ÛŒ وصیت کرتا ہوں ،یہ ہی سلف کا عام جواب ہوتا تھا۔

    تقویٰ کیا ہے ؟اسے کیسے اختیا رکیاجائے ؟

    دنیا میں فسق وفجو ر ،ماردھاڑ،بدنیت Œ اور فسادات عام ہوتے جارہے ہیں ،جس Ú©ÛŒ زندہ مثال قصورجیسے واقعات ہیں جس میں پھول جیسی بچی کوہوس کاشکاربنایا گیا ۔ارتکاب جرائم Ú©ÛŒ وجہ یہ نہیں کہ اِس دورمیں سیکورٹی اداروں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ ہے بلکہ دلوں میں اﷲکاڈروخوف باقی نہیں رہا ،اگر خوف خد ادلوں میں باقی ہوتو آدمی کوجرائم Ú©ÛŒ ہمت ہی نہیں ہوگی ۔چاہے وہ تنہائی میں ہویا مجمع میں ہر جگہ گنا ہ اور جرم سے بچے گا۔اسلام Ù†Û’ آخرت کا جوعقیدہ پیش کیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ کوہر وقت یہ تصوررہے کہ مجھے اﷲکے سامنے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکر جواب دہی کرنی Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ اور ہر شخص سے اﷲتعالیٰ پوچھے گا کہ زندگی کس طرØ+ گزاری،اس کا جواب دینا Ù¾Ú‘Û’ گا ،یہ عقیدہ ایسا ہے کہ جس سے انسان ہر جرائم اور گناہ سے بچ سکتا ہے ،اسی عقیدہ Ú©ÛŒ وجہ سے دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔Ø+ضرت ابو ہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺکاارشادمبارک ہے’’ جو ڈرتا ہے وہ اندھیرے (رات) میں اُٹھتا ہے جو اندھیرے میں اُٹھتا ہے وہ منزل پالیتا ہے ،سنو!اﷲکا سودامہنگا ہے ،سنو !اﷲتعالیٰ کا سوداجنت ہے‘‘۔ (ترمذی )

    Ø+ضرت واقدی رØ+Ù…Ûƒ ُاﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ تقویٰ یعنی اﷲکاڈریہ ہے کہ جس طرØ+ تم مخلوق Ú©Û’ لیے اپنے ظاہر کوآراستہ کرتے ہوئے اسی طرØ+ تم خالق Ú©Û’ لیے اپنے باطن کوآراستہ کرواور اﷲتعالیٰ تمہیں وہ کام کرتانہ دیکھے جس کا Ù… سے اُس Ù†Û’ تمہیں منع کیا ہے۔اگر انسان کادل خوف خدااور تقویٰ سے خالی ہوتوپھر اسکا دل شیطان کاکھلونابن جاتاہے، جس سے وہ آسانی Ú©Û’ ساتھ گناہ کرواتا ہے،شیطان انسان Ú©ÛŒ نگاہوں میں گناہوں کوہلکا کرکے پیش کرتا ہے۔یہ اس کاایک بڑاوارہے ،وہ گناہ Ú©Û’ بارے میں دل میں یہ خیال ڈالتا ہے،کہ یہ گناہ تو اکثر کرتے ہی رہتے ہیں ،یہ تو ہوہی جاتا ہے،آج Ú©Ù„ توبے پردگی بہت عام ہے۔اس لئے نگاہوں Ú©Ùˆ بچاناتو بہت مشکل ہے۔شیطان انسان Ú©ÛŒ نگاہوں میں ان گناہوں کواس لئے چھوٹا کرکے پیش کرتا ہے تاکہ وہ کرتا ہی رہے ،اس لئے فاسق گناہوں کوایسے سمجھتا ہے جیسے کوئی Ù…Ú©Ú¾ÛŒ بیٹھی تھی اور اس کواُڑادیا۔ جب کہ مومن بندہ گناہ کوایسے سمجھتا ہے ،جیسے سرکے اوپر کوئی پہاڑرکھ دیا گیا ہواس لیے صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ تقویٰ Ú©Ú†Ú¾ کرنے کا نام تقویٰ نہیں بلکہ Ú©Ú†Ú¾ نہ کرنے کوتقویٰ کہتے ہیں،یعنی وہ باتیں جن سے اﷲناراض ہو انکو نہ کرنا تقویٰ کہلاتا ہے۔Ø+دیث نبوی کا اشارہ بھی اسی Ú©ÛŒ طرف ہے کہ ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘ایک عقلمند کا قول ہے کہ نیکی تو ہر کس وناکس کرلیتا ہے ،جوانمردتووہ ہے جو گناہ کرنا چھوڑدے۔عصرØ+اضر میں Ø¬Ø±Ø§Ø¦Ù…ØŒÙØ³Ø§Ø¯Ø§ØªØŒÙ‚Ø ªÙ„ وغارت گری کابڑھتا ہوارجØ+ان ہمیں سوچنے پرمجبو رکرتاہے کہ آخر کونسی ایسی دواہے جس Ú©Û’ ذریعہ اس مہلک مرض سے نجات مل سکتی ہے تو جواب ایک ہی سامنے آتا ہے اور وہ ہے تقویٰ یعنی خوف خدا،اگریہ ہمارے دلوں میں آجائے تو انشاء اﷲپورے ملک بلکہ پوری دنیا میں اَمن قائم ہوجائے گا۔

    Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا ’’مجھے میرے پروردگار Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا ہے: ظاہر Ùˆ باطن میں خدا سے ڈرنا،غصہ میں اور رضا مندی میںانصاف Ú©ÛŒ بات کہنا ØŒ افلاس اور دولت مندی میں میانہ روی اختیار کرنا، قطع تعلق کرنے والوںسے قرابت Ú©Ùˆ قائم رکھوں، Ù…Ø+روم رکھنے والے شخص Ú©Ùˆ دوں، ظلم کرنے والے Ú©Ùˆ معاف کر دوں، خاموشی اوربولنا اللہ Ú©Û’ لئے اور دیکھنا عبرت Ú©Û’ لیے ہواورنیکی کا Ø+Ú©Ù… دوں‘‘۔

    ان میں سے اول چیز خوف خدا ہے قرآن Ø+کیم میں انسان Ú©Û’ اندر اللہ کا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے مختلف انداز سے دلائل دیئے گئے۔ کہیں اللہ تعالیٰ Ú©Û’ انعامات کا تذکرہ کہ دیکھو اللہ Ù†Û’ تمہارے لیے دنیا Ú©ÛŒ تمام نعمتیں بنائی ہیں یہ آسمان Ùˆ زمین اور اس Ú©Û’ اندر Ú©ÛŒ تمام چیزیں یہ پہاڑ، دریا، درخت اور بارش برسا کر زمین سے تمہارے لیے رزق پیدا کرنا، اس قدر نعمتیں اس رب Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ عطا فرمائی ہیں کہ اس Ù†Û’ فرما دیا ’’ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تØ+صوہ‘‘ یعنی اگر تم اللہ Ú©ÛŒ نعمتیں گننے Ù„Ú¯Ùˆ تو شمار نہیں کر سکو گے۔رب ذوالجلال Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ اپنی عطا کردہ نعمتیں یاد دلا کر کہا کہ دیکھو اب صرف مجھ سے ڈرو اور میری نافرمانی سے بچو۔انسان Ú©Û’ اندر اللہ تعالیٰ کا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بات اور اس Ú©ÛŒ قدرت کا خوب تذکرہ کیا گیا۔ تاکہ انسان Ú©Û’ اندر خدا کا صØ+ÛŒØ+ تصور پیدا ہو جائے اس لیے کہ اگر خدا کا تصور انسان Ú©Û’ دل میں پختہ ہو جائے تو پھر اس Ú©Û’ نتیجہ میں اللہ کا ڈر یعنی تقویٰ پیدا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ گذشتہ دور Ú©Û’ انسانوں Ú©Û’ واقعات بیان کرکے قرآن مجید میں انسان Ú©ÛŒ Ø+یات Ú©Ùˆ واضØ+ فرمایا Û” بعض لوگ اللہ Ú©Û’ اØ+سانات Ú©ÛŒ وجہ سے ڈرتے ہیں اور بعض لوگ اللہ Ú©ÛŒ قدرت کا مظاہرہ دیکھ کر ڈرتے ہیں۔ یہی کیفیات آج Ú©Û’ معاشرے Ú©Û’ انسان میں بھی نظر آتی ہیں۔ بسا اوقات انسان پر اللہ Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ برسات ہو رہی ہوتی ہے تو انسان یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ تو میرا Ø+Ù‚ تھا اور یہ تو میری Ù…Ø+نت اور زور بازو کا کمال ہے۔ بس اس غلط فہمی Ú©ÛŒ وجہ سے اللہ کا ڈر دل سے Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے۔ پھر اسی انسان Ú©Û’ دل سے یہ بھی Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے کہ نماز سے کیا ہوتا ہے تلاوت قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ کیا ضرورت ہے یہ تمام باتیں اللہ کا ڈر نہ ہونے Ú©ÛŒ علامات ہیں۔ پھر اسی انسان Ú©Ùˆ جب دنیا میں دکھوں اور مصیبتوں کا سامنا ہوتا ہے کوئی قریبی عزیز بیمار ہو جاتا ہے یا خود کسی مالی یا ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے پھر خوب قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ تلاوت کرتا ہے پانچ وقت نماز مسجد میں ادا کرتا ہے اس لیے کہ اس Ú©Û’ دل میں اللہ کا یقین تو تھا اگر یہی یقین انسان Ú©Û’ دل میں پختہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ اس انسان Ú©Û’ ہر کام Ú©Ùˆ دیکھ رہا ہے تو پھر اس ڈر Ú©ÛŒ وجہ سے وہ اللہ Ú©ÛŒ نافرمانی نہیں کرے گا اور یوں یہ انسان ایک کامیاب زندگی گزارے گا۔ معلوم ہوا کہ کامیاب زندگی گزارنے Ú©Û’ لیے اللہ کا ڈر انسان Ú©Û’ اندر ہونا بہت ضروری ہے۔

    قرآن مجید میں اللہ Ù†Û’ انسان Ú©Û’ اندر اپنا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے جہاں اپنے اØ+سانات انعامات اور اپنی قدرت اور صفات کا تذکرہ فرمایا وہاں انسان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ برے اعمال Ú©Û’ برے انجام سے بھی ڈرایا۔ انسان Ú©Û’ دل میں اللہ کا ڈر پیدا کرنے کا ایک اہم Ù…Ø+رک عقیدۂ آخرت ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں عقیدہ آخرت Ú©Û’ تمام پہلوئوں Ú©Ùˆ خوب وضاØ+ت Ú©Û’ ساتھ بیان فرمایا کہ انسان Ú©Ùˆ آخرت میں یعنی موت Ú©Û’ بعد آنے والی زندگی میں اس Ú©Û’ ہر عمل کا اچھا بدلہ اور برے عمل کا برا بدلہ ملے گا۔اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے Ú©Û’ دل سے دوسروں کا خوف Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے اور وہ بہادری اور استقامت Ú©ÛŒ خوبیوں والا بن جاتا ہے چاہے بدر Ú©ÛŒ لڑائی ہو یا Ø+نین وخندق کی۔ ہرمؤمن کا ایمان ہوتا ہے کہ تمام ظاہر اور پوشیدہ باتوں Ú©Ùˆ اللہ جانتا ہے ØŒ بندہ جانتا ہے کہ میں Ú†Ú¾Ù¾ کر بھی گناہ نہیں کرسکتا اب مومن Ú©Ùˆ تقویٰ اور پرہیز گاری اسی ایمان لانے Ú©ÛŒ بدولت نصیب ہوئی۔ معاشرہ اسی وقت صØ+ÛŒØ+ معنوں میں انسانی معاشرہ بن سکتا ہے جب لوگوں Ú©Û’ اعمال درست ہوں‘ انسان Ú©Û’ تمام اعمال اس Ú©Û’ دل Ú©Û’ تابع ہوتے ہیں اگر دل میں ایمان Ú©ÛŒ روشنی موجود ہوتو عمل صالØ+ ہوگا اگر کوئی شخص زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتا ہے مگر اس Ú©Û’ اعمال اچھے نہیں تو یہی سمجھا جائے گا کہ ایمان اس Ú©Û’ دل Ú©ÛŒ گہرائیوں میں پوری طرØ+ رَچانہیں۔

    نیک اعمال میں اگر کوئی رکاوٹ نظر آئے تو وہ اس وجہ سے بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت پر اس شخص کا ایمان کمزور ہے کیونکہ آخرت پر ایمان لانے سے انسان Ú©Û’ دل میں نیکی پر جزا اور بدی Ú©ÛŒ سزا کا اØ+سا س پیداہوتا ہے۔ اسی طرØ+ جو شخص آخرت Ú©ÛŒ زندگی پر ایمان رکھتا ہے۔ اس Ú©ÛŒ نظر اعمال Ú©Û’ صرف ان ہی نتائج پر نہیں ہوتی جو اس Ú©ÛŒ زندگی میں ظاہر ہوتے ہیں بلکہ وہ ان نتائج پر بھی نگاہ رکھتا ہے جو آخرت Ú©ÛŒ زندگی میں ظاہر ہوں Ú¯Û’ چنانچہ ایمان رکھنے والے شخص Ú©Û’ دل میں برائیوں سے نفرت ہوتی ہے اور وہ نیک کاموں Ú©Ùˆ اس طرØ+ ضروری سمجھتا ہے جیسے کھانا پینا، یہ تمام خوبیاں دنیا میں انسان Ú©Ùˆ بطور انعام اس وقت ملتی ہیں جب یہ شخص ایمان لاتا ہے اور پھر ایمان لانے Ú©Û’ تقاضے پورے کرتا ہے اور ان تمام خوبیوں اور انعامات Ú©ÛŒ بدولت آخرت میں فلاØ+ وکامیابی کا Ø+قدار بن جاتا ہے۔ اور یہی ہرانسان Ú©ÛŒ سب سے بڑی تمنا اور آرزو ہے۔اللہ سے ڈرنے والوں میں ایک خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کون سی چیز Ø+لال ہے اور کون سی Ø+رام ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ ارشاد Ú©Û’ مطابق تو انسان متقی یعنی اللہ سے ڈرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب وہ ہر اس چیز سے بچتا ہے جو دل میں کھٹکتی ہے۔ اس لیے کہ جب خوف خدا نصیب ہوتا ہے تو انسان مشتبہ چیزوں سے بھی بچتا ہے۔ بلکہ بظاہر چھوٹے گناہ Ú©Ùˆ بھی پہاڑ Ú©Û’ برابر بوجھل سمجھتا ہے۔ ایسا انسان پھر دوسرے انسان Ú©Û’ Ø+قوق کا بھی ہر مرØ+Ù„Û’ میں خیال رکھتا ہے۔


    اللہ سے ڈرنے والوں پررØ+متوں Ú©Û’ دروازے Ú©Ú¾Ù„ جاتے ہیں
    تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    قرآن پاک میں ارشادباری تعالیٰ ہے، ترجمہ ’’اﷲتعالیٰ سے ڈروجس طرØ+ ڈرنے کا Ø+Ù‚ ہے۔‘‘(سورہ آل عمران )
    اللہ کا ڈر پیدا کرنے کا ایک اہم سبب عقیدۂ آخرت ہے ،ہر فرد کواگلے جہان میں اچھے عمل کا اچھا اور برے عمل کا برا بدلہ ملے گا
    تقویٰ Ú©Û’ ایک معنی ڈرنے Ú©Û’ او رخوف Ú©Û’ ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ سے ڈرواور خوف وخشیت اختیا رکرو،کسی Ø+الت میں بے فکر ہوکر مت بیٹھو ،خواہ دولت مند ہو،خواہ مفلس ہوہرØ+الت میں اﷲتعالیٰ کاڈرانسان کورہناچاہیے ۔تقویٰ کسے کہتے ہیں؟یہی سوال Ø+ضرت ابی کعب رضی اﷲتعالیٰ عنہ Ù†Û’ Ø+ضورنبی کریم ﷺسے پوچھا کہ یارسول ﷺتقویٰ (اﷲ تعالیٰ کاڈر)کسے کہتے ہیں؟Ø+ضورنبی کریم ï·ºÙ†Û’ ارشاد فرمایا:کیا تم کبھی کانٹووالے جنگل سے گزرے ہو؟عرض Ú©ÛŒ :جی ہاں آپ علیہ السلام Ù†Û’ پوچھا!کیسے گزرتے ہو؟عرض Ú©ÛŒ !جب کانٹا دیکھتا ہوں تواپنے جسم اور Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº کوبچاکرنکلتا ہوں تاکہ Ú©Ù¾Ú‘Û’ نہ پھٹیں اور جسم زخمی نہ ہو ۔آپ علیہ السلام Ù†Û’ ارشادفرمایا یہی تقویٰ یعنی اﷲکا ڈرہے۔

    (تفسیر درمنشور)معلوم یہ ہواکہ اﷲتعالیٰ کاخوف اور ڈراِس چیز کانام ہے کہ اپنی دُنیاوی زندگی کاسفر اس طرØ+ مکمل کیاجائے کہ ہر اس فعل سے اپنے آپ کوبچایاجائے جس سے ایمان خراب ہوتا ہے۔اگر غورکیاجائے تو جتنے جرائم اور گناہ ہیں وہ اﷲکے ڈرسے ہی ختم ہوتے ہیں ،جرائم کونہ پولیس روک سکتی ہے اورنہ کوئی اور طاقت اور نہ ہی ہتھیار،جب تک دل میں ڈراور خوف خداوندی نہ ہوگا آدمی جرائم سے بازنہیں رہ سکتا ۔یعنی جس Ú©Û’ دل میں اﷲکا خوف وڈرہوتا ہے اور آخرت Ú©ÛŒ فکر ہوتی ہے وہ رات Ú©Û’ اندھیرے میں اُٹھتا ہے ،اپنے گناہوں سے توبہ کرتاہے ،دنیا Ú©ÛŒ معمولی سی لذتو Úº یاچھوٹی چھوٹی ضرورتوں Ú©ÛŒ خاطر گناہوں کا مرتکب ہوجا نا بہت نقصان Ú©ÛŒ بات ہے ،عام طورپر انسان یالذت Ú©ÛŒ خاطر گنا ہ کرتاہے یا ضرورت Ú©ÛŒ خاطرگناہ کا ارتکاب کرتاہے ØŒØ+ضرت اØ+نف بن قیس تابعی رØ+Ù…Ûƒ ُاﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ Ø+ضرت عمررضی اﷲتعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ Ù…Ø+فل میں بیٹھے تھے ØŒØ+ضرت عمر Ø“ Ù†Û’ ان سے پوچھا بتا ÙˆÙ” ،جاہل کسے کہتے ہیں ؟انہوں Ù†Û’ جواب دیا ØŒØ+ضرت ،جو بندہ اپنی دنیا Ú©ÛŒ خاطر اپنی آخرت Ú©Ùˆ تباہ کربیٹھے ،اسے جاہل کہتے ہیں ،پھر Ø+ضرت عمر Ø“ Ù†Û’ فرمایا کیامیں آپ Ú©Ùˆ بتاؤں کہ اجہل (سب سے بڑاجاہل )کون ہے؟انہوں Ù†Û’ کہاجی ہاں Ø+ضرت ضروربتائیں آپؓ Ù†Û’ فرمایا،جوانسان دوسروں Ú©ÛŒ خاطراپنی آخرت تباہ کربیٹھے اسے اجہل کہتے ہیں ۔دوبنیادی باتیں ہیں ایک دل میں اﷲکاڈر،دوسراآ ®Ø±Øª Ú©Û’ عقیدے Ú©ÛŒ مضبوطی جوکچھ دنیا میں کررہاہوں وہاں جاکر مجھے اس کاجواب دینا ہے۔یہ عقیدہ جب ایک مومن Ú©Û’ دل میں جما ہواہوتو وہ جرأت وہمت نہیں کرسکتا ہے خیانت وجرائم Ú©ÛŒ Û”

    انسان Ú©Û’ اندرجب اللہ کا ڈر پیدا ہو جاتا ہے تو اس Ú©ÛŒ زندگی میں ایک عظیم انقلاب آجاتا ہے اس Ú©ÛŒ زندگی میں بہت سی خوشگوار اور عمدہ تبدیلیاں آجاتی ہیں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں ان باتوں Ú©ÛŒ نشاندہی فرمائی ہے جو اللہ سے ڈرنے Ú©Û’ نتیجہ میں سامنے آتی ہیں ایسا شخص اللہ پر پختہ ایمان رکھتا ہے، پابندی سے نماز ادا کرتا ہے Û”â€™â€™ÙˆÙ…Ù…Ø§Ø±Ø²Ù‚Ù†Û Ù… ینفقون‘‘ جو Ú©Ú†Ú¾ اللہ Ù†Û’ اسے دیا اس میں سے خرچ کرتا ہے زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔’’والموفو Ù† بعہدہم اذا عاہدوا‘‘ جب وعدہ کرتے ہیں تو پھر ایسے لوگ وعدہ پورا کرتے ہیں۔ ’’والصابرین فی الباساء والضراء Ùˆ Ø+ین الباس‘‘۔اور اللہ سے ڈرنے والے لوگ جب تنگ دستی میں مبتلا ہوتے ہیں یا بیماری اور مصیبت میں گھر جاتے ہیں تو صبر کرتے ہیں اور ثابت قدم رہتے ہیں۔

    Ø+ضرات صØ+ابہ کرامؓ اور Ø+ضرات تابعین Ú©ÛŒ یہ عادت رہی ہے کہ جب ایک دوسرے سے رخصت ہوتے تھے توکہتے تھے کہ Ú©Ú†Ú¾ نصیØ+ت کیجئے،چھوٹے اپنے بڑوں سے نصیØ+ت Ú©ÛŒ فرمائش کرتے تھے اور بڑے اپنے چھوٹوں سے نصیØ+ت طلب کرتے تھے۔عام طورسے سلف Ú©ÛŒ یہ نصیØ+ت ہوتی تھی کہ ’’اُوْصِیکُم تَبِقْوَی ْاﷲ‘‘میں تمہیں تقویٰ اختیارکرنے Ú©ÛŒ وصیت کرتا ہوں ،یہ ہی سلف کا عام جواب ہوتا تھا۔

    تقویٰ کیا ہے ؟اسے کیسے اختیا رکیاجائے ؟

    دنیا میں فسق وفجو ر ،ماردھاڑ،بدنیت Œ اور فسادات عام ہوتے جارہے ہیں ،جس Ú©ÛŒ زندہ مثال قصورجیسے واقعات ہیں جس میں پھول جیسی بچی کوہوس کاشکاربنایا گیا ۔ارتکاب جرائم Ú©ÛŒ وجہ یہ نہیں کہ اِس دورمیں سیکورٹی اداروں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ ہے بلکہ دلوں میں اﷲکاڈروخوف باقی نہیں رہا ،اگر خوف خد ادلوں میں باقی ہوتو آدمی کوجرائم Ú©ÛŒ ہمت ہی نہیں ہوگی ۔چاہے وہ تنہائی میں ہویا مجمع میں ہر جگہ گنا ہ اور جرم سے بچے گا۔اسلام Ù†Û’ آخرت کا جوعقیدہ پیش کیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ کوہر وقت یہ تصوررہے کہ مجھے اﷲکے سامنے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکر جواب دہی کرنی Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ اور ہر شخص سے اﷲتعالیٰ پوچھے گا کہ زندگی کس طرØ+ گزاری،اس کا جواب دینا Ù¾Ú‘Û’ گا ،یہ عقیدہ ایسا ہے کہ جس سے انسان ہر جرائم اور گناہ سے بچ سکتا ہے ،اسی عقیدہ Ú©ÛŒ وجہ سے دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔Ø+ضرت ابو ہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺکاارشادمبارک ہے’’ جو ڈرتا ہے وہ اندھیرے (رات) میں اُٹھتا ہے جو اندھیرے میں اُٹھتا ہے وہ منزل پالیتا ہے ،سنو!اﷲکا سودامہنگا ہے ،سنو !اﷲتعالیٰ کا سوداجنت ہے‘‘۔ (ترمذی )

    Ø+ضرت واقدی رØ+Ù…Ûƒ ُاﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ تقویٰ یعنی اﷲکاڈریہ ہے کہ جس طرØ+ تم مخلوق Ú©Û’ لیے اپنے ظاہر کوآراستہ کرتے ہوئے اسی طرØ+ تم خالق Ú©Û’ لیے اپنے باطن کوآراستہ کرواور اﷲتعالیٰ تمہیں وہ کام کرتانہ دیکھے جس کا Ù… سے اُس Ù†Û’ تمہیں منع کیا ہے۔اگر انسان کادل خوف خدااور تقویٰ سے خالی ہوتوپھر اسکا دل شیطان کاکھلونابن جاتاہے، جس سے وہ آسانی Ú©Û’ ساتھ گناہ کرواتا ہے،شیطان انسان Ú©ÛŒ نگاہوں میں گناہوں کوہلکا کرکے پیش کرتا ہے۔یہ اس کاایک بڑاوارہے ،وہ گناہ Ú©Û’ بارے میں دل میں یہ خیال ڈالتا ہے،کہ یہ گناہ تو اکثر کرتے ہی رہتے ہیں ،یہ تو ہوہی جاتا ہے،آج Ú©Ù„ توبے پردگی بہت عام ہے۔اس لئے نگاہوں Ú©Ùˆ بچاناتو بہت مشکل ہے۔شیطان انسان Ú©ÛŒ نگاہوں میں ان گناہوں کواس لئے چھوٹا کرکے پیش کرتا ہے تاکہ وہ کرتا ہی رہے ،اس لئے فاسق گناہوں کوایسے سمجھتا ہے جیسے کوئی Ù…Ú©Ú¾ÛŒ بیٹھی تھی اور اس کواُڑادیا۔ جب کہ مومن بندہ گناہ کوایسے سمجھتا ہے ،جیسے سرکے اوپر کوئی پہاڑرکھ دیا گیا ہواس لیے صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ تقویٰ Ú©Ú†Ú¾ کرنے کا نام تقویٰ نہیں بلکہ Ú©Ú†Ú¾ نہ کرنے کوتقویٰ کہتے ہیں،یعنی وہ باتیں جن سے اﷲناراض ہو انکو نہ کرنا تقویٰ کہلاتا ہے۔Ø+دیث نبوی کا اشارہ بھی اسی Ú©ÛŒ طرف ہے کہ ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘‘ایک عقلمند کا قول ہے کہ نیکی تو ہر کس وناکس کرلیتا ہے ،جوانمردتووہ ہے جو گناہ کرنا چھوڑدے۔عصرØ+اضر میں Ø¬Ø±Ø§Ø¦Ù…ØŒÙØ³Ø§Ø¯Ø§ØªØŒÙ‚Ø ªÙ„ وغارت گری کابڑھتا ہوارجØ+ان ہمیں سوچنے پرمجبو رکرتاہے کہ آخر کونسی ایسی دواہے جس Ú©Û’ ذریعہ اس مہلک مرض سے نجات مل سکتی ہے تو جواب ایک ہی سامنے آتا ہے اور وہ ہے تقویٰ یعنی خوف خدا،اگریہ ہمارے دلوں میں آجائے تو انشاء اﷲپورے ملک بلکہ پوری دنیا میں اَمن قائم ہوجائے گا۔

    Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا ’’مجھے میرے پروردگار Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا ہے: ظاہر Ùˆ باطن میں خدا سے ڈرنا،غصہ میں اور رضا مندی میںانصاف Ú©ÛŒ بات کہنا ØŒ افلاس اور دولت مندی میں میانہ روی اختیار کرنا، قطع تعلق کرنے والوںسے قرابت Ú©Ùˆ قائم رکھوں، Ù…Ø+روم رکھنے والے شخص Ú©Ùˆ دوں، ظلم کرنے والے Ú©Ùˆ معاف کر دوں، خاموشی اوربولنا اللہ Ú©Û’ لئے اور دیکھنا عبرت Ú©Û’ لیے ہواورنیکی کا Ø+Ú©Ù… دوں‘‘۔

    ان میں سے اول چیز خوف خدا ہے قرآن Ø+کیم میں انسان Ú©Û’ اندر اللہ کا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے مختلف انداز سے دلائل دیئے گئے۔ کہیں اللہ تعالیٰ Ú©Û’ انعامات کا تذکرہ کہ دیکھو اللہ Ù†Û’ تمہارے لیے دنیا Ú©ÛŒ تمام نعمتیں بنائی ہیں یہ آسمان Ùˆ زمین اور اس Ú©Û’ اندر Ú©ÛŒ تمام چیزیں یہ پہاڑ، دریا، درخت اور بارش برسا کر زمین سے تمہارے لیے رزق پیدا کرنا، اس قدر نعمتیں اس رب Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ عطا فرمائی ہیں کہ اس Ù†Û’ فرما دیا ’’ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تØ+صوہ‘‘ یعنی اگر تم اللہ Ú©ÛŒ نعمتیں گننے Ù„Ú¯Ùˆ تو شمار نہیں کر سکو گے۔رب ذوالجلال Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ اپنی عطا کردہ نعمتیں یاد دلا کر کہا کہ دیکھو اب صرف مجھ سے ڈرو اور میری نافرمانی سے بچو۔انسان Ú©Û’ اندر اللہ تعالیٰ کا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بات اور اس Ú©ÛŒ قدرت کا خوب تذکرہ کیا گیا۔ تاکہ انسان Ú©Û’ اندر خدا کا صØ+ÛŒØ+ تصور پیدا ہو جائے اس لیے کہ اگر خدا کا تصور انسان Ú©Û’ دل میں پختہ ہو جائے تو پھر اس Ú©Û’ نتیجہ میں اللہ کا ڈر یعنی تقویٰ پیدا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ گذشتہ دور Ú©Û’ انسانوں Ú©Û’ واقعات بیان کرکے قرآن مجید میں انسان Ú©ÛŒ Ø+یات Ú©Ùˆ واضØ+ فرمایا Û” بعض لوگ اللہ Ú©Û’ اØ+سانات Ú©ÛŒ وجہ سے ڈرتے ہیں اور بعض لوگ اللہ Ú©ÛŒ قدرت کا مظاہرہ دیکھ کر ڈرتے ہیں۔ یہی کیفیات آج Ú©Û’ معاشرے Ú©Û’ انسان میں بھی نظر آتی ہیں۔ بسا اوقات انسان پر اللہ Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ برسات ہو رہی ہوتی ہے تو انسان یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ تو میرا Ø+Ù‚ تھا اور یہ تو میری Ù…Ø+نت اور زور بازو کا کمال ہے۔ بس اس غلط فہمی Ú©ÛŒ وجہ سے اللہ کا ڈر دل سے Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے۔ پھر اسی انسان Ú©Û’ دل سے یہ بھی Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے کہ نماز سے کیا ہوتا ہے تلاوت قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ کیا ضرورت ہے یہ تمام باتیں اللہ کا ڈر نہ ہونے Ú©ÛŒ علامات ہیں۔ پھر اسی انسان Ú©Ùˆ جب دنیا میں دکھوں اور مصیبتوں کا سامنا ہوتا ہے کوئی قریبی عزیز بیمار ہو جاتا ہے یا خود کسی مالی یا ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے پھر خوب قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ تلاوت کرتا ہے پانچ وقت نماز مسجد میں ادا کرتا ہے اس لیے کہ اس Ú©Û’ دل میں اللہ کا یقین تو تھا اگر یہی یقین انسان Ú©Û’ دل میں پختہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ اس انسان Ú©Û’ ہر کام Ú©Ùˆ دیکھ رہا ہے تو پھر اس ڈر Ú©ÛŒ وجہ سے وہ اللہ Ú©ÛŒ نافرمانی نہیں کرے گا اور یوں یہ انسان ایک کامیاب زندگی گزارے گا۔ معلوم ہوا کہ کامیاب زندگی گزارنے Ú©Û’ لیے اللہ کا ڈر انسان Ú©Û’ اندر ہونا بہت ضروری ہے۔

    قرآن مجید میں اللہ Ù†Û’ انسان Ú©Û’ اندر اپنا ڈر پیدا کرنے Ú©Û’ لیے جہاں اپنے اØ+سانات انعامات اور اپنی قدرت اور صفات کا تذکرہ فرمایا وہاں انسان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ برے اعمال Ú©Û’ برے انجام سے بھی ڈرایا۔ انسان Ú©Û’ دل میں اللہ کا ڈر پیدا کرنے کا ایک اہم Ù…Ø+رک عقیدۂ آخرت ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں عقیدہ آخرت Ú©Û’ تمام پہلوئوں Ú©Ùˆ خوب وضاØ+ت Ú©Û’ ساتھ بیان فرمایا کہ انسان Ú©Ùˆ آخرت میں یعنی موت Ú©Û’ بعد آنے والی زندگی میں اس Ú©Û’ ہر عمل کا اچھا بدلہ اور برے عمل کا برا بدلہ ملے گا۔اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے Ú©Û’ دل سے دوسروں کا خوف Ù†Ú©Ù„ جاتا ہے اور وہ بہادری اور استقامت Ú©ÛŒ خوبیوں والا بن جاتا ہے چاہے بدر Ú©ÛŒ لڑائی ہو یا Ø+نین وخندق کی۔ ہرمؤمن کا ایمان ہوتا ہے کہ تمام ظاہر اور پوشیدہ باتوں Ú©Ùˆ اللہ جانتا ہے ØŒ بندہ جانتا ہے کہ میں Ú†Ú¾Ù¾ کر بھی گناہ نہیں کرسکتا اب مومن Ú©Ùˆ تقویٰ اور پرہیز گاری اسی ایمان لانے Ú©ÛŒ بدولت نصیب ہوئی۔ معاشرہ اسی وقت صØ+ÛŒØ+ معنوں میں انسانی معاشرہ بن سکتا ہے جب لوگوں Ú©Û’ اعمال درست ہوں‘ انسان Ú©Û’ تمام اعمال اس Ú©Û’ دل Ú©Û’ تابع ہوتے ہیں اگر دل میں ایمان Ú©ÛŒ روشنی موجود ہوتو عمل صالØ+ ہوگا اگر کوئی شخص زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتا ہے مگر اس Ú©Û’ اعمال اچھے نہیں تو یہی سمجھا جائے گا کہ ایمان اس Ú©Û’ دل Ú©ÛŒ گہرائیوں میں پوری طرØ+ رَچانہیں۔

    نیک اعمال میں اگر کوئی رکاوٹ نظر آئے تو وہ اس وجہ سے بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت پر اس شخص کا ایمان کمزور ہے کیونکہ آخرت پر ایمان لانے سے انسان Ú©Û’ دل میں نیکی پر جزا اور بدی Ú©ÛŒ سزا کا اØ+سا س پیداہوتا ہے۔ اسی طرØ+ جو شخص آخرت Ú©ÛŒ زندگی پر ایمان رکھتا ہے۔ اس Ú©ÛŒ نظر اعمال Ú©Û’ صرف ان ہی نتائج پر نہیں ہوتی جو اس Ú©ÛŒ زندگی میں ظاہر ہوتے ہیں بلکہ وہ ان نتائج پر بھی نگاہ رکھتا ہے جو آخرت Ú©ÛŒ زندگی میں ظاہر ہوں Ú¯Û’ چنانچہ ایمان رکھنے والے شخص Ú©Û’ دل میں برائیوں سے نفرت ہوتی ہے اور وہ نیک کاموں Ú©Ùˆ اس طرØ+ ضروری سمجھتا ہے جیسے کھانا پینا، یہ تمام خوبیاں دنیا میں انسان Ú©Ùˆ بطور انعام اس وقت ملتی ہیں جب یہ شخص ایمان لاتا ہے اور پھر ایمان لانے Ú©Û’ تقاضے پورے کرتا ہے اور ان تمام خوبیوں اور انعامات Ú©ÛŒ بدولت آخرت میں فلاØ+ وکامیابی کا Ø+قدار بن جاتا ہے۔ اور یہی ہرانسان Ú©ÛŒ سب سے بڑی تمنا اور آرزو ہے۔اللہ سے ڈرنے والوں میں ایک خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کون سی چیز Ø+لال ہے اور کون سی Ø+رام ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ ارشاد Ú©Û’ مطابق تو انسان متقی یعنی اللہ سے ڈرنے والوں میں اس وقت شمار ہوتا ہے جب وہ ہر اس چیز سے بچتا ہے جو دل میں کھٹکتی ہے۔ اس لیے کہ جب خوف خدا نصیب ہوتا ہے تو انسان مشتبہ چیزوں سے بھی بچتا ہے۔ بلکہ بظاہر چھوٹے گناہ Ú©Ùˆ بھی پہاڑ Ú©Û’ برابر بوجھل سمجھتا ہے۔ ایسا انسان پھر دوسرے انسان Ú©Û’ Ø+قوق کا بھی ہر مرØ+Ù„Û’ میں خیال رکھتا ہے۔



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب


  3. #3
    Join Date
    Mar 2018
    Location
    Pakistan
    Posts
    2,428
    Mentioned
    9072 Post(s)
    Tagged
    3539 Thread(s)
    Rep Power
    9

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah

  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    Quote Originally Posted by Mariaa View Post

    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah
    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  5. #5
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    Good Post :-) Keep Sharing :-)

  6. #6
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    Quote Originally Posted by Saff-Shikan View Post
    Good Post :-) Keep Sharing :-)
    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  7. #7
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: خوف خدا Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : Ø+اجی Ù…Ø+مد Ø+نیف طیب

    Humaishaa Khush Aur Humaishaa Aabaad Rahiye :-)
    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •